🕊️ عزیز مصر کی بیوی (زلیخا) — حقیقت قرآن و سنت کی روشنی میں
📖 زلیخا کا تعارف قرآن میں کیسے ہے؟
قرآنِ کریم
میں حضرت یوسف علیہ السلام کی خریداری کرنے والے مصری وزیر (عزیز مصر) کی بیوی کا
ذکر تو ہے،
لیکن اس کا نام “زلیخا” کہیں بھی قرآن یا
صحیح احادیث میں موجود نہیں۔
"وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَن
نَّفْسِهِ"
"اور اس عورت نے جس کے گھر وہ تھا، اسے اپنے
نفس کے بارے میں پھسلانا چاہا..."
(سورۃ یوسف 12:23)
یعنی قرآن
صرف اتنا کہتا ہے کہ وہ عورت جس کے گھر یوسف علیہ السلام رہتے تھے — اس نے فتنہ
انگیزی کی کوشش کی۔
نام
"زلیخا" بعد میں یہودی و عیسائی
قصوں (اسرائیلیات) یا تاریخی و صوفی
روایتوں سے آیا ہے، نہ کہ قرآن یا سنت سے۔
❗️
کیا وہ واقعی
قصور وار تھی؟
جی ہاں —
اس عورت کی حرام نیت اور جھوٹ کا
ذکر قرآن میں بالکل واضح ہے:
·
اس نے حضرت یوسف علیہ السلام کو بہکانے کی کوشش
کی۔
·
جب حضرت یوسفؑ نے انکار کیا تو اس نے ان پر جھوٹا الزام لگایا۔
·
اس کی سازش کی وجہ سے حضرت یوسفؑ کو ناحق قید کر دیا گیا۔
"اس نے کہا: جو شخص تمہاری بیوی کے ساتھ
بُرائی کا ارادہ کرے، اس کی سزا قید یا دردناک عذاب کے سوا کیا ہو سکتی ہے؟"
(سورۃ یوسف 12:25)
بعد میں
جب حقیقت ظاہر ہوئی، تو اس نے خود اقرار
کیا:
"یقیناً میں نے اسے پھسلانا چاہا تھا، اور وہ
سچوں میں سے ہے۔"
(سورۃ یوسف 12:51)
لیکن قرآن یا حدیث میں کہیں بھی یہ نہیں آیا کہ اس نے
توبہ کی، اسلام قبول کیا یا حضرت یوسفؑ سے شادی کی۔
🧾 کیا وہ شادی اور جوانی کی کہانی
درست ہے؟
یہ کہانی
کہ:
·
زلیخا بوڑھی ہو گئی،
·
پھر اللہ نے اسے جوانی واپس دی،
·
اس نے اسلام قبول کیا،
·
اور بعد میں حضرت یوسفؑ سے شادی کی —
❌
یہ سب قرآن یا صحیح احادیث میں موجود نہیں۔
یہ
داستانیں:
·
یہودی و
عیسائی روایات (Isra’iliyyat)،
·
ضعیف یا من گھڑت تاریخی روایتوں،
·
اور صوفیانہ
ادب و شاعری سے آئی ہیں۔
🟥
علامہ ابنِ کثیرؒ جیسے مفسرین نے
بھی ان کو نقل تو کیا، مگر ساتھ واضح فرمایا:
"ان روایات کی کوئی صحیح سند نہیں ہے۔"
لہٰذا، ان کو اسلامی حقیقت سمجھنا یا بیان کرنا درست نہیں۔
🔍
کیا وہ غیر
مسلم تھی؟
جی ہاں —
اس وقت کے مصر کے لوگ مشرک اور بت پرست تھے،
جس میں عزیز مصر اور اس کی بیوی بھی شامل تھے۔
قرآن نے کہیں بھی اس کے مسلمان ہونے کا ذکر
نہیں کیا،
لہٰذا بغیر دلیل کے اسے مؤمنہ یا نیک عورت ماننا خلافِ علم و دین ہے۔
📢
خلاصہ: حق و
دعوت کے لیے واضح پیغام
میرے
عزیزو،
ہمیں انبیاء علیہم السلام اور اُن کی کہانیوں کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں سمجھنا چاہیے۔
عزیز مصر کی بیوی:
·
ایک فتنہ
انگیز عورت تھی،
·
جس نے نبی
کو گناہ پر مجبور کرنے کی کوشش کی،
·
جھوٹ بولا
اور
·
ناحق قید
کروایا،
·
بعد میں اقرار
کیا مگر توبہ یا ایمان کا ذکر
موجود نہیں۔
💡
جو لوگ اس قصے کو محبت بھری “عاشقانہ
کہانی” بنا کر پیش کرتے ہیں، وہ درحقیقت حضرت یوسف علیہ السلام کی عصمت و تقویٰ کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
🕋 عبداللہ کی زبان
سے ایک دعوتی پیغام:
❝
پہلے قرآن سے عشق کرو، تب جا کے سچ اور جھوٹ کے فرق کو سمجھو۔ ❞
اگر کوئی
زلیخا کی محبت میں کھو گیا ہے، تو اُسے یاد دلاؤ:
یوسف علیہ السلام کو عزت محبت سے نہیں، بلکہ تقویٰ،
حلم، اور صبر سے ملی۔
یہی ہے سورہ یوسف کا اصل سبق — گناہ سے
بچنے والا کامیاب ہوتا ہے، نہ کہ گناہ کو رومانی بنا دینے والا۔
🌿 "اے یوسفؑ! صداقت کا چراغ"
اے
یوسفؑ! حیا کا چلتا چراغ،
تیری راہ میں آئے کتنے سراب۔
تو
رہا درباروں میں قید ہوا،
مگر تیرا دل، رب سے ہی جڑا۔
زلیخا
نے بند کیے سب در،
مگر تیرا دل نہ ہارا، نہ مر۔
وہ
چالاک تھی، فریب میں ڈوبی،
تُو معصوم، ہر خطا سے دوری۔
تُو
نہ جھکا، نہ بہکا، نہ ٹوٹا،
تُو تھا وہ نُور جو ظلمت میں چھوٹا۔
کچھ
کہتے ہیں، ہوئی تھی عاشق وہ،
ملی تھی جوانی، پائی تھی بخشش وہ۔
مگر
نہ قرآن نے یہ کہا،
نہ حدیث میں ہے کوئی صدا۔
اے
یوسفؑ! تیری عظمت ہے وہ،
جو صرف خدا کے خوف سے ہو۔
ہم
نہ سنواریں قصے گناہوں کے،
بلکہ سیکھیں سبق نبیوں کے۔
🌸 "یہ عشق نہ تھا، آزمائش تھی فقط"
یہ
عشق نہ تھا، آزمائش تھی فقط،
اک عورت کی چال، اک درپردہ فتنہ۔
وہ چاہتی تھی حرام کا خلوت،
مگر نبی نے چُنا صبر کا رستہ۔
در
بند ہوئے، مگر دل روشن تھا،
زبان پہ بس رب کا ہی نام تھا۔
اس نے جھوٹ بولا، الزام دھر دیا،
یوسفؑ نے پھر بھی صبر کا جام پیا۔
کچھ
کہتے ہیں بعد میں ہوئی وہ نیک،
شادی ہوئی، عشق نے پائی تھی دھار۔
مگر نہ قرآن میں کوئی ایسی لیک،
نہ حدیثوں میں ہے ایسا کوئی پیار۔
یوسفؑ
کی عزت، تقویٰ سے ملی،
نہ کہ زلیخا کی کاغذی کہانی سے چمک ملی۔
Comments
Post a Comment