📜 صحیح بخاری حدیث نمبر 4855 – مکمل ترجمہ و تشریح
راوی: اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"جس
نے تم سے کہا کہ محمد ﷺ نے اپنے رب کو (اپنی آنکھوں سے) دیکھا ہے، وہ جھوٹا ہے۔
اور جس نے تم سے کہا کہ نبی ﷺ غیب جانتے تھے، وہ جھوٹا ہے۔
اور جس نے تم سے کہا کہ نبی ﷺ نے وحی میں سے کچھ چھپایا، وہ جھوٹا ہے۔"
پھر
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ آیت تلاوت فرمائی:
"لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ"
"آنکھیں اسے پا نہیں سکتیں، اور وہ آنکھوں کو پا لیتا ہے"
(سورہ الانعام: 103)
⚠️ تین بڑے جھوٹ – دین کی جڑیں کاٹنے والے:
1️⃣ جھوٹ نمبر 1: "نبی ﷺ نے اللہ تعالیٰ کو اپنی آنکھوں سے
دیکھا"
حضرت
عائشہ رضی اللہ عنہا اس خیال کو رد کرتی ہیں۔
نبی ﷺ نے اللہ کو براہ راست اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا، بلکہ نور کا پردہ
دیکھا۔
🔸
حقیقت:
اللہ تعالیٰ کا دیدار صرف آخرت میں اہلِ ایمان کو جنت میں ہوگا، دنیا میں
کسی کو نہیں، حتیٰ کہ نبی ﷺ کو بھی نہیں۔
2️⃣ جھوٹ نمبر 2: "نبی ﷺ غیب جانتے تھے"
یہ
دعویٰ قرآن و سنت کی روشنی میں صاف جھوٹ ہے۔
اللہ تعالیٰ کا واضح اعلان ہے:
"کہہ
دو: آسمانوں اور زمین میں اللہ کے سوا کوئی غیب نہیں جانتا"
(سورہ النمل: 65)
🔸
آج کا المیہ:
کچھ لوگ نبی ﷺ یا اولیاء کو "علم الغیب" کا مالک مانتے ہیں، اور بعض پیر
و فقیر غیب جاننے کے دعوے کرتے ہیں — یہ سراسر شرک ہے۔
3️⃣ جھوٹ نمبر 3: "نبی ﷺ نے کچھ وحی چھپائی"
حضرت
عائشہ رضی اللہ عنہا اسے واضح جھوٹ قرار دیتی ہیں۔
🔸
حقیقت:
نبی کریم ﷺ نے جو کچھ اللہ نے نازل فرمایا، سب کچھ مکمل طور پر پہنچا دیا۔
آپ ﷺ نے حجۃ الوداع میں فرمایا:
"کیا میں نے پیغام پہنچا دیا؟"
صحابہؓ نے کہا: "جی ہاں!"
آپ ﷺ نے فرمایا: "اے اللہ! گواہ رہنا!"
💔 آج کے "دینی تاجر" اور "روحانی دلال"
یہ
تینوں جھوٹ آج کے دور میں زندہ ہیں:
- نبی ﷺ یا ولی اللہ کے
"براہِ راست اللہ سے ملاقات" کے جھوٹے قصے
- "علم غیب" کے دعوے
کرنے والے پیر، فقیر، اور "روحانی اسپیشلسٹ"
- چھپی ہوئی "باطنی وحی"
کی کہانیاں
یہ
سب کچھ:
- شہرت حاصل کرنے
- مرید جمع کرنے
- اور پیسہ، نذرانہ، اور دنیا
کمانے کے لیے کیا جاتا ہے
❗
یہ دین کے محافظ نہیں، دین کے سوداگر ہیں
🛡️ ہماری ذمہ داری:
- اپنا عقیدہ صاف کریں، توحید کو
پہچانیں
- صرف قرآن و سنت کی بات مانیں
- نبی ﷺ سے محبت کا مطلب: اطاعت،
نہ کہ غلو
- جھوٹے عقیدوں کے خلاف علم اور
حکمت سے لوگوں کو خبردار کریں
📣 قرآن کا دو ٹوک اعلان:
"کہو:
میں تو تم جیسا بشر ہوں، میری طرف وحی آتی ہے..."
(سورہ الکہف: 110)
"آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا..."
(سورہ المائدہ: 3)
🌟
یہ دین مکمل ہو چکا ہے، اب کوئی اضافہ یا کمی ممکن نہیں — اور نہ کسی کو اس کا
اختیار ہے۔
❌ جو نبی ﷺ کو اللہ سے بلند کرے، وہ مشرک ہے
❌ جو نبی ﷺ کو کم سمجھے، وہ منافق ہے
✅ جو نبی ﷺ کو اللہ کی بتائی ہوئی حدود کے مطابق مانے، وہی سچا
اُمّتی ہے
Comments
Post a Comment