"رب صرف ایک ہے: سب نبیوں کا مشترکہ پیغام"
🔥 مرکزی پیغام: شرک کی مکمل تردید
1. بیٹے کی نسبت کا
واضح انکار:
اللہ تعالیٰ نے نہایت کھلے اور قطعی الفاظ میں یہ اعلان
فرمایا کہ
"اللہ نے بیٹا بنایا" کا
عقیدہ بالکل جھوٹ اور غلط ہے۔
یہ صرف عیسائیوں کی غلط فہمی کی تردید نہیں بلکہ
تمام ان مذاہب کے عقائد کی دھجیاں اڑاتا ہے
جو اللہ کی اولاد یا شریک مانتے ہیں۔
اللہ فرماتے ہیں: "سبحانہ" (وہ پاک ہے)
→ یعنی اللہ ہر کمزوری، ہر ضرورت، ہر جھوٹی نسبت سے پاک ہے۔
→ اسے نہ بیٹے کی ضرورت ہے، نہ کسی سہارے کی۔
→ اس کی بادشاہی ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی، بغیر کسی وارث کے۔
2. اللہ کی کامل
اور اکیلی طاقت:
دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی بے مثال قوت بیان
فرمائی:
→ آسمانوں اور زمین کا موجد صرف اللہ ہے۔
→ وہ جب چاہتا ہے، بس کہتا ہے "ہو
جا" اور وہ ہو جاتا ہے۔
→ نہ کسی مددگار کی ضرورت، نہ کسی وقت کا انتظار۔
یہ طاقت نہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس ہے،
نہ کسی ولی، نہ کسی پیر، نہ کسی انسان، نہ کسی فرشتے کے پاس۔
3. ناقابل معافی
گناہ: شرک
سب سے بڑا، سب سے خطرناک، اور
واحد گناہ جو بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتا،
وہ شرک ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"بیشک اللہ اس بات کو نہیں بخشتا کہ
اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے، اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے۔"
(النساء: 48)
میرے بھائی!
ذرا سوچیں:
·
حضرت عیسیٰ علیہ
السلام کو اللہ کا بیٹا کہنا — شرک۔
·
اولیاء کرام، پیر،
صوفیاء کو اللہ کے فیصلوں پر حاوی سمجھنا — شرک۔
·
قبروں سے مدد
مانگنا — شرک۔
·
سمجھنا کہ اللہ کے
دربار تک رسائی کے لیے کسی وسیلے یا بیچ والے کی لازمی ضرورت ہے — شرک۔
آج بہت سے مسلمان بھی غیر شعوری شرک میں مبتلا ہیں۔
قبروں پر سجدے، میلاد کے نام پر غلو، پیر پرستی، فرقہ پرستی،
یہ سب شرک کی پوشیدہ صورتیں ہیں
جنہوں نے امت کو گمراہ کر دیا ہے۔
4. تکبر اور
جھوٹی طاقت کا انجام:
آپ نے بہت خوبصورتی سے بیان کیا کہ جب انسان اپنے آپ کو طاقتور سمجھنے لگتا ہے، اپنی حیثیت بھول
جاتا ہے،
تو اللہ تعالیٰ اسے ریت پر پڑے پسینے کے
قطرے کی طرح بے وقعت کر کے پھینک دیتا ہے۔
یاد رکھیں:
·
ابلیس — تکبر کی
وجہ سے ذلیل ہوا۔
·
فرعون — خدائی کا
دعویٰ کیا، غرق ہوا۔
·
قارون — دولت پر
غرور کیا، زمین میں دھنس گیا۔
·
آج کے مغرور
حکمران — ان کا انجام بھی یہی ہے۔
5. پیغام تمام
انسانیت کے لیے:
یہ صرف عیسائیوں، یہودیوں یا مشرکوں کے لیے پیغام نہیں
ہے۔
→ یہ ہم مسلمانوں کے لیے بھی سخت انتباہ
ہے۔
آج بہت سے مسلمان:
·
شخصیات کی پوجا
کرتے ہیں۔
·
فرقوں کے لیڈروں
کو خدا کی طرح مانتے ہیں۔
·
روایات کو قرآن و
سنت پر فوقیت دیتے ہیں۔
·
قبروں، درباروں
اور میلادوں میں افراط کرتے ہیں۔
یہ سب دل کے بت
ہیں جو ہمارے اور اللہ کے درمیان حائل ہو گئے ہیں۔
🚨 آخری وارننگ:
اللہ تعالیٰ کو کبھی معمولی نہ سمجھو۔
وہ تمہاری نیتوں کو جانتا ہے۔
وہ تمہارے دلوں کی باتیں سنتا ہے۔
وہ جانتا ہے کہ تمہارا اصل بھروسہ کس پر ہے — اللہ پر یا کسی غیر پر؟
ہمیں چاہیے کہ:
·
صرف اللہ پر توکل
کریں۔
·
اپنے عقیدے کو شرک
کی تمام آلودگیوں سے صاف کریں۔
·
انبیاء، اولیاء
اور بزرگان دین کا ادب کریں، مگر عبادت صرف اللہ کی کریں۔
·
اللہ کے احکام پر
عمل کریں اور صرف اسی کے دربار سے مدد مانگیں۔
Comments
Post a Comment