📚 تعلیم: ایک مقدس امانت، کاروبار نہیں
✨ اسلام میں تعلیم دینا: پیشہ نہیں، عزت کی ذمہ داری ہے
اسلام
میں تعلیم دینا صرف ایک کام نہیں، یہ ایک مقدس ذمہ داری ہے۔ نبی کریم ﷺ نے
فرمایا:
"مجھے
معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔"
(صحیح مسلم)
قرآن
کی پہلی وحی کا پہلا لفظ تھا: اقْرَأْ (پڑھ) — جو براہ راست تعلیم کی دعوت
ہے۔
تعلیم
دینا ایک ذریعہ معاش نہیں، بلکہ روحوں کو سنوارنے کا عمل ہے۔
یہ تجارت نہیں، بلکہ صدقہ جاریہ کا دروازہ ہے، بشرطیکہ اخلاص کے
ساتھ انجام دیا جائے۔
لیکن
افسوس! آج ہم نے اس عظیم فریضے کو بازار کی چیز بنا دیا ہے۔
🚨 آج کا بحران: تعلیم تجارت بن گئی ہے
- تعلیم گاہیں منافع کمانے کا
ذریعہ بن چکی ہیں۔
- نمبر لینے کی دوڑ، اخلاقیات
نظرانداز۔
- فیسوں اور نتائج پر زور، کردار
سازی کو بھول گئے۔
- تعلیم یافتہ مگر بے ادب نسل
پروان چڑھ رہی ہے۔
- دینی و سماجی تربیت کو نظرانداز
کیا جا رہا ہے۔
اللہ
تعالیٰ فرماتے ہیں:
"ہلاکت ہے اُن لوگوں کے لیے جو ناپ تول میں کمی کرتے ہیں۔"
(سورۃ المطففین: 1)
یہ
آیت صرف ناپ تول کی نہیں، ہر ذمہ داری کو پورا نہ کرنے والے کے لیے وارننگ ہے۔
جب
اساتذہ محنت، اخلاص، اور صبر میں کمی کرتے ہیں تو وہ بھی اسی خرابی کا حصہ
بن جاتے ہیں۔
جب
ادارے تعلیم کو پیداوار سمجھ کر بیچتے ہیں تو وہ امت کی خیانت کر رہے ہوتے
ہیں۔
⚙️ بنیادی مسائل: اصل وجوہات
- احتساب کا فقدان:
کوئی اسلامی نگرانی یا کردار پر زور نہیں۔ ریاستی ادارے ناکام۔ - دنیاوی دوڑ:
والدین صرف نمبروں کی فکر میں اخلاقیات بھول گئے۔ - اساتذہ کی بے صبری:
ذاتی مسائل بچوں پر نکالنا۔ - دینی تعلیم کی اہمیت کم:
دین کو نصاب کا "اضافی مضمون" سمجھا جا رہا ہے۔ - اداروں کی لالچ:
فیسیں زیادہ، عمارتیں بڑی، لیکن روحیں خالی۔
📜 اسلامی استاد کی لازمی صفات
- تعلیم اللہ کی رضا کے لیے دیں،
صرف تنخواہ کے لیے نہیں۔
- خود عملی نمونہ بنیں، صرف
معلومات نہ دیں۔
- بچوں سے محبت کریں، چاہے وہ کتنے
بھی نافرمان ہوں۔
- ہر بچے کی رفتار کا خیال رکھیں،
ہر روح مختلف ہے۔
- علم کے ساتھ اخلاق سکھائیں،
کیونکہ علم بغیر ادب خطرناک ہوتا ہے۔
حدیث
نبوی ﷺ:
"جس نے علم سکھایا، اس کے لیے اس علم سے فائدہ اٹھانے والے کا اجر بھی
لکھا جاتا ہے، بغیر اس کے کہ سکھانے والے کے اجر میں کوئی کمی آئے۔"
(ابن ماجہ)
یہ
حدیث ایک استاد کے دل کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔
💔 اپنے بچوں کو پڑھانا: دوہری ذمہ داری
بہت
سے والدین سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو پڑھا کر کوئی احسان کر رہے ہیں۔
حقیقت
یہ ہے کہ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت والدین کا اولین فرض ہے۔
اگر
یہاں ناکام ہوئے تو سب سے پہلے اللہ کے سامنے ہم خود جوابدہ ہوں گے۔
اللہ
فرماتے ہیں:
"اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اُس آگ سے بچاؤ جس کا
ایندھن لوگ اور پتھر ہیں۔"
(سورۃ التحریم: 6)
بچانے
کی ابتداء صحیح علم اور محبت بھری تربیت سے ہوتی ہے۔
🛑 تعلیمی اداروں اور مالکان کے نام پیغام
منافع،
نمبر، اور رینکنگ کی دوڑ چھوڑ دیں۔
آپ
اسٹور نہیں چلا رہے۔
آپ
کو امت کے مستقبل کی امانت سونپی گئی ہے۔
ہر
برباد بچہ، ہر بے ادب طالبعلم، ہر ڈگری یافتہ جو ماں باپ سے بدتمیزی کرے — قیامت
کے دن آپ کے اعمال نامے میں آئیں گے۔
- اساتذہ کی تربیت پر سرمایہ
لگائیں۔
- اخلاقی تربیت لازمی بنائیں۔
- کردار سازی کے پروگرام متعارف
کرائیں۔
یہی
آپ کا سنہری موقع ہے کہ اپنے کاروبار کو آخرت کی سرمایہ کاری بنا لیں۔
ورنہ
آپ صرف ڈگریاں چھاپنے والی فیکٹری چلا رہے ہیں۔
🛑 اساتذہ کے نام پیغام
- کبھی غصہ نہ کریں۔
- کبھی بچے کی توہین نہ کریں۔
- کبھی بچے کے جذبات کو نظرانداز
نہ کریں۔
- کبھی ذاتی غصہ کلاس روم میں نہ
لائیں۔
آپ
صرف اسباق نہیں پڑھا رہے — آپ زندگیاں بنا رہے ہیں۔
یہ
ایک مقدس فریضہ ہے۔
🛑 والدین کے نام پیغام
- صرف نمبر نہ دیکھیں۔
- اپنے بچے کے جذبات اور اخلاقیات
پر توجہ دیں۔
- دینی تعلیم کو "ثانوی"
نہ سمجھیں۔
آپ
کا سب سے پہلا فرض اچھا انسان بنانا ہے، صرف ٹاپر نہیں۔
🌟 حل: تعلیم کو امانت سمجھیں
اداروں کے لیے:
- اسلامی اخلاقیات کو نصاب کا
لازمی حصہ بنائیں۔
- کامیابی کا معیار صرف نمبر نہ
ہو، بلکہ کردار ہو۔
- اساتذہ کے لیے سٹریس مینجمنٹ
پروگرام متعارف کرائیں۔
اساتذہ کے لیے:
- نیت کو بار بار درست کریں۔
- ہر کلاس سے پہلے یہ دعا کریں: "یا
اللہ! مجھے اخلاص اور صبر عطا فرما۔"
- بچوں سے محبت کریں، جیسا کہ نبی
کریم ﷺ نے کیا۔
والدین کے لیے:
- خود شامل ہوں۔
- صرف رپورٹ کارڈ نہ دیکھیں، دل کا
حال بھی جانیں۔
- پہلے ادب سکھائیں، پھر الجبرا۔
ریاست کے لیے:
- تعلیمی اداروں میں اسلامی ویلیو
آڈٹ لازمی بنائیں۔
- فیسوں کی نگرانی کریں۔
- ان اداروں کو انعام دیں جو کردار
سازی پر کام کر رہے ہیں۔
🌸 حوصلہ افزا اختتام: ایک سنہری موقع
اللہ
تعالیٰ نے آپ کو ایک عظیم موقع دیا ہے۔
چاہے
آپ استاد ہیں، والدین ہیں یا تعلیمی منتظم — آپ کے ہاتھ میں امت کا مستقبل ہے۔
نبی
کریم ﷺ نے فرمایا:
"تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"
(بخاری)
اس
سے بڑا مقام اور کیا ہو سکتا ہے؟
اگر
آپ تعلیم کو عبادت بنائیں، صرف نوکری نہ سمجھیں،
اگر آپ محبت اور صبر سے پڑھائیں، نہ کہ دباؤ اور جلد بازی سے،
اگر آپ دنیا کے غلام نہیں، بلکہ اللہ کے بندے پیدا کرنے کا مقصد رکھیں —
تو جنت آپ کا سب سے بہترین سرٹیفکیٹ ہوگی۔
آئیں،
اس سنہری موقع کو ضائع نہ کریں۔
Comments
Post a Comment