🌙 پیغام: “ہمارے درمیان اصل گناہگار کون؟”

1. ہمارے معاشرے کی حقیقت جی ہاں، رشوت، سود (ربا)، قانون شکنی، ظلم، ناجائز سفارشیں، کرپشن اور بے شمار گناہ کھلے عام کیے جا رہے ہیں۔ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سب صرف “ان پڑھ” یا “غریب” نہیں کرتے بلکہ یہ زیادہ تر نام نہاد مہذب اور تعلیم یافتہ طبقہ کرتا ہے۔ وہی لوگ جو بڑے عہدوں پر ہیں، یونیورسٹیوں سے پڑھے ہیں، خود کو جدید اور ترقی یافتہ کہتے ہیں—مگر اللہ تعالیٰ کی سخت ممانعت کے باوجود بڑے بڑے گناہوں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ 📖 اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: “اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ، اور نہ حاکموں کو رشوت دو تاکہ دوسروں کے مال کا کوئی حصہ ناجائز طور پر کھا جاؤ حالانکہ تم جانتے ہو یہ گناہ ہے۔” (سورۃ البقرۃ 2:188) 2. اصل خطرہ: گناہ کو گناہ نہ سمجھنا سب سے بڑا المیہ یہ نہیں کہ گناہ کیے جا رہے ہیں بلکہ یہ ہے کہ لوگ گناہ کر کے بھی انہیں گناہ ہی نہیں سمجھتے ۔ · بینکوں اور کاروبار میں سود کو عام سمجھا جاتا ہے۔ · رشوت کو “چائے پانی” یا “سروس چارجز” کہہ کر جائز بنای...